چیف جسٹس نے 26 ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ سماعت کی مخالفت کردی - Pakistan Best Urdu News Blog

Breaking

BANNER 728X90

Saturday, 7 December 2024

چیف جسٹس نے 26 ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ سماعت کی مخالفت کردی

اسلام آباد : چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فل کورٹ کی مخالفت کردی، جسٹس منصور علی شاہ نے فل کورٹ بنانے کی تجویز دی تھی۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا۔

جسٹس منصور نے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں فل کورٹ کاتذکرہ کیا ، چیف جسٹس نے فل کورٹ بنانے کے حوالے سے جسٹس منصورکو جواب دے دیا۔

چیف جسٹس نے 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق درخواستوں پر فل کورٹ بلانے پر جسٹس منصورعلی شاہ کی مخالفت کردی۔

جوڈیشل کمیشن اجلاس میں دونوں معزز ججوں کےدرمیان مکالمہ ہوا، جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا خط میں چھبیسویں ترمیم کیخلاف درخواستوں پرفل کورٹ بلانے کی تجویز دی۔

جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کو حق نہیں، ترمیم کو زیربحث لائے، آئینی مقدموں کی سماعت مقرر کرنے کا اختیار آئینی بینچ کمیٹی کے پاس ہے، درخواستیں کس نے لگانی ہیں، آئینی کمیٹی طے کرے گی۔

چیف جسٹس کی اس رائے کی اکثریتی ارکان نے حمایت کی، ذرائع نے بتایا چیف جسٹس کی زیر صدارت اجلاس میں ایک ممبر نے کہا رولز بنائے جانے کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے۔

اکثریتی ارکان کا کہنا تھا کہ ججوں کی تعیناتی کیلئے رولز بنانے کا معاملہ ذیلی کمیٹی طے کرے گی، جوڈیشل کمیشن نے رولز بنانے کے لیے ذیلی کمیٹی بنانے کا اختیار چیف جسٹس کو دے دیا ہے۔

جسٹس شاہد بلال کو اکثریتی رائے سے آئینی بینچ کا جج نامزد کردیا گیا جبکہ جسٹس عدنان کریم اورجسٹس آغا فیصل سندھ ہائیکورٹ آئینی بینچ کےجج نامزدکیےگئےہیں۔

تاہم ہائیکورٹس ججوں کی نامزدگیوں کا معاملہ اکیس دسمبرتک موخر ہوگیا۔

اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ججز تقرری کیلئے معیار اور طریقہ کار ریگولیٹ کرنے سے متعلق قواعد وضع کرنے کو ترجیح دی جائے گی۔

چیف جسٹس نے رولز کا مسودہ تیار کرنے کیلئے پانچ رکنی کمیٹی بنادی، پندرہ دسمبرکو جوڈیشل کمیشن رولز کا مسودہ تیار کر کے ارکان کیساتھ شیئر کیا جائے گا۔

کمیٹی کے سربراہ جسٹس جمال مندوخیل ہیں، جبکہ منصورعثمان اعوان، علی ظفر، فاروق نائیک اوراخترحسین کمیٹی کے ممبر ہوں گے، کمیٹی کو تین دیگر افسران کی معاونت بھی حاصل ہوگی۔



from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/BMYTpRd

No comments:

Post a Comment