ماہر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ آرٹیکل 239 کے تحت آئین پاکستان کو عدالت میں چلینج نہیں کیا جا سکتا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آرٹیکل 239 کے مطابق آئین پاکستان کو عدالت میں چلینج نہیں کیا جا سکتا۔ آئین صرف اسی صورت چیلنج ہو سکتا ہے، جب اس کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہو جب کہ 26 ویں آئینی ترمیم نے آئین کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل نہیں کیا۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہوئی۔ مشاورت کے ساتھ ہی آئین میں تبدیلی ہونی چاہیے۔
ماہر قانون نے 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے علم میں نہیں کہ 27 ویں آئینی ترمیم آ رہی ہے۔ مقامی حکومتوں کے آرٹیکل 140 اے میں تبدیلی ایم کیوایم کی ترجیح ہے۔ پاکستان بار کو جو مسودہ دیا گیا اس میں ہم نے کچھ تبدیلیاں کر دی تھیں۔ 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کو اب جوڈیشل کمیشن میں ضم کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں زیر التوا کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہوچکی ہے۔ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھا کر 23 کرنے کا بل آیا ہے۔ ایکٹ آف دی پارلیمنٹ کے ذریعے سپریم کورٹ ججز بڑھائے جا سکتے ہیں۔
ماہر قانون نے کہا کہ ججز کی تعداد میں اضافے کا پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے کوئی تعلق نہیں جب کہ ہائیکورٹ ججز کی تعداد ایگزیکٹو آرڈر سے بڑھائی جاتی ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ووٹ خریدنے سے متعلق بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ جے یو آئی کے ووٹ 8 تھے جب کہ ان کے راضی نہ ہونے کی صورت میں حکومت 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 11 ووٹ پہلے ہی خرید چکی تھی۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اگر وہ اس وقت اپنی آئینی ترمیم کی حمایت نہ کرتے ہوئے حکومت ایک بھیانک شکل میں یہ ترمیم لاتی۔ ہم مذاکرات کے ذریعے 26 ویں آئینی ترامیم کی 56 شقوں کو کم کراکے 22 پر لائے اور پھر اپنی 5 شقیں شامل کرا کے 27 شقوں کے ساتھ اس کو منظور کرایا۔
انہوں نے ایک بار پھر اس موقف کا اعادہ کیا کہ موجودہ حکومت جعلی مینڈیٹ پر بیٹھی ہے اور ملکی مسائل کا حل نئے انتخابات ہی ہیں۔
from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/YpDzd9t
No comments:
Post a Comment