اردن میں عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس میں شام پر اسرائیلی جارحیت اور دراندازی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اردن میں عرب لیگ اجلاس میں اسرائیلی حملوں کو امن اور سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا، اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قراردادوں کا پابند کیا جائے۔
عرب سفارت کاروں نے عقبہ میں ایک الگ اجلاس میں بھی شرکت کی جس میں اقوام متحدہ، امریکا، یورپی یونین، ترکیہ، کے نمائندوں نے شرکت کی تھی، اور انھوں نے شام میں نئی حکومت کی تشکیل پر اتفاق کیا۔ اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ لیگ شام کے اتحاد، خود مختاری اور تعمیرِ نو کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔
کیا عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس کے مذمتی بیان سے اسرائیل شام پر حملوں سے باز آ جائے گا؟ شام میں بشار الاسد رجیم کے خاتمے اور اسرائیل حملوں کے آغاز کے ساتھ ہی لیگ مسلسل مذمتی بیانات جاری کر رہی ہے۔
شام کی عبوری حکومت اسرائیلی حملوں سے پریشان، امریکا کی جانب سے پابندیاں ختم کرنے کا اعلان
اسرائیل تمام دنیا کے مذمتی بیانات اور حتیٰ کہ اپنے سب سے بڑے حلیف ملک امریکا کے نام نہاد انتباہات کے باوجود غزہ اور لبنان پر مسلسل فضائی بمباری کر رہا ہے، جس سے ہزاروں بے گناہ مارے جا چکے ہیں اور اس سے زیادہ زخمی ہوئے، عالمی عدالتِ انصاف نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں لیکن اسرائیل اپنی جارحیت سے باز آتا دکھائی نہیں دیتا۔
ایسے میں لیگ کی جانب سے شام پر بمباری اور گولان کی پہاڑی پر قبضے کے سلسلے میں ایک بار پھر مذمتی بیانات جاری کیے جا رہے ہیں، گزشتہ روز ہفتے کو بھی عرب لیگ کے 8 ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں نے اردن میں ہونے والے اجلاس میں صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد شام میں ’پرامن منتقلی کے عمل کی حمایت‘ پر اتفاق کیا۔ ان ممالک میں اردن، سعودی عرب، عراق، لبنان، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور قطر شامل ہیں۔
انھوں نے اسرائیل کی شام کے ساتھ بفر زون میں دراندازی، اور شام میں اس کے فضائی حملوں کی بھی مذمت کی اور شام کی سرزمین سے اسرائیلی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا۔ لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ اس قسم کے مطالبات ہوا میں کیے جا رہے ہیں، اسرائیل پر اور اسرائیل کو روک سکنے والے ممالک پر اس کا کوئی اثر ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/bmk4hOD
No comments:
Post a Comment